ہمیں یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ ایک فتنے نے سر اٹھایا تھا اور اسے ناکام بنا دیا گیا اور یہیں پر بات ختم ہوگئی؛ «أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُتْرَكُوا أَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَ هُمْ لا یُفْتَنُون» “کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ وہ صرف اتنا کہنے سے چھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور یہ کہ وہ آزمائے نہیں جائیں گے؟” فتنے آئے دن پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ابھی نہ تو ابلیس مرا ہے اور نہ ہی جنوں اور انسانوں سے تعلق رکھنے والے شیاطین کا خاتمہ ہوا ہے۔ یہ احتمال پایا جاتا ہے کہ مستقبل میں ہمیں ایسے سخت اور پیچیدہ فتنوں کا سامنا کرنا پڑے جن کا ہم آج تصور بھی نہیں کر سکتے۔
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ
9 جون 2010