عالم اسلام کوچاہئے کہ وہ اسلامی کلچر اوراسلامی تہواروں کواہمیت دے؛ کیونکہ دینِ مبینِ اسلام میں اتنی ظرفیت پائی جاتی ہے کہ ہم غیروں کے تہواروں اورکلچرسے بے نیازہوسکیں۔ اسلامی کلچر کی خصوصیات میں سے ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ معاشرے کی پاکیزہ ترقی میں کلیدی کرداراداکرتاہے، ایسی ترقی جوانسان کونفس کاغلام اوربے لگام نہیں بناتی ہے؛ بلکہ انسان کی مادی ترقی کے ساتھ ساتھ روح کی پاکیزگی اوررُشدونشونمامیں بھی مددگارثابت ہوتی ہے۔

روزِولادت حضرتِ زینب سلام اللہ علیہا،نرسنگ ڈے(بیماروں کی تیمارداری کے دِن)کےعنوان سےمنایاجاتاہےکیونکہ حضرت زینب سلام اللہ علیہانے کربلائے معلٰی میں عاشورکے دن جوتاریخی اورمثالی کرداراداکیا تھاوہ تاابدتمام خواتین کے لیے نمونہ عمل ہے اوربلاتردیدکہاجاسکتاہے کہ آپ کی شخصیت اسوۂ کاملہ ہے۔ اِس میں ہماری خواتین کےلیےایک درس وسبق پوشیدہ ہے وہ یہ کہ خواتین معاشرےمیں اپنے کردار و مقام کو پہچانیں، یعنی وہ دیکھیں کہ معاشرے کی پاکیزہ ترقی اوراصلاح کے لیے، اورایک پاکیزہ خاندان اورصالح اولاد کی تربیت کے لیے کیاکرداراداکرسکتی ہیں۔خواتین کوچاہیئےکہ عورت ہونےکی عظمت کوحجاب،حیااورپاکدامنی کے اندر ایک مسلمان اورمؤمن ہونےکی حیثیت سے پائی جانے والی عزت کے آئینے میں درک ومشاہدہ کریں، یعنی حجاب میں پائی جانے والی عظمت ،حیا اورپاکدامنی کومسلمان اورایک مؤمن ہونے پراحساسِ عزت وافتخارکے سائے میں درک ومشاہدہ کریں۔
|
مغربی فاسد اورپست دُنیا چاہتی تھی کہ یومِ خواتین کو،عورت کی شخصیت کوغلط اورانحرافی طریقوں کےساتھ ،ایسےطریقے سے کہ جس سےعورت ذات کی تحقیرہوتی ہے یعنی چاہتے تھے کہ عورت کوایک کھلونے کے طورپر دُنیاکے ذہن پر مسلَّط کردیں۔مغربی دنیاچاہتی تھی کہ عورت کواپنی شخصیت نمایاں کرنے کے لیے، مردوں کے لیےدل پسندبننا چاہیئے۔ یعنی مردوں کے لیے زینت کرے تاکہ مردوں کی نظروں میں اُس کی عزت ہو۔

مغربی لبرل اورسیکولر دُنیاجوکہ پاکیزگی اورعفت سے عاری دنیابن چکی ہے کہ جس کاہدف اورمقصد فقط اورفقط مادی شہوات اورخواہشات تک رسائی حاصل کرنا رہ گیاہے،وہ عورت کومردوں کی فقط جنسی تسکین کاذریعہ سمجھتے ہیں اورعورت کواسی نگاہ سے ہی دیکھتے ہیں،مغربی دنیاحیا،عفت،حجاب پاکدامنی ،پاکیزگی جیسے کلمات سے بے خبر وعاری ایک دُنیا بن چکی ہے،اِسی فکراورسوچ کےسبب آج دنیا وحشی پن اورپستی وذلت کی طرف بڑھ رہی ہے۔جس عورت میں جتنی زیادہ حیاکی کمی ہوگی اورپاکیزگی سے دُورہوگی اورمردوں کی جنسی خواہشات کالقمہ بننے میں مددگارہوگی، وہ عورت اُتنی ہی بہترین عورت شمارکی جائے گی۔

انتہائی تعجب ہے کہ آج عورت کی شخصیت کامعیار یہ بن چکا ہے!؟ حجاب اورپاکدامنی کوایک طرف رکھ دےاوراپنی زینت کی نمائش کرے تاکہ اُسےمردپسندکریں، یہ عورت کی تعظیم ہے یاتحقیر۔۔؟

یہ دُنیاومافیہاسے بے خبردیوانوں کی طرح مست مغربی دُنیا،صہیونی ہاتھوں کے زیراثراِس مغربی دنیانے اِس چیزکوعورت کی تعظیم واحترام کے عنوان سے مشہورکردیااورایک گروہ نے اِس پریقین بھی کرلیا۔عورت کی عظمت اِس میں نہیں ہے کہ مردوں کی آنکھیں اور ہوس پرستوں کی ہوس اپنی طرف جذب کرے،یہ ایک عورت کے لیے باعثِ افتخار نہیں ہے،یہ عورت کی تعظیم واحترام نہیں ہے؛ بلکہ یہ عورت کی تحقیراوررُسوایی ہے ۔عورت کی عظمت اِس میں ہے کہ حجاب ،حیااورعفت وپاکدامنی جوکہ خداوندِمتعال نے عورت کی خصلت وفطرت میں رکھی ہے اِس کی حفاظت کرے،اِن صفات کو،مؤمن کوحاصل عزت کے آئینے میں مشاہدہ کرے،احساسِ ذمہ داری اوروظیفے کے آئینے میں دیکھے،اوراُس ایمان کی توانایی وقوت کوبھی اُس کی اپنی جگہ پراستعمال کرے۔اسلام نے عورت کی شخصیت کوایک خاص اہمیت دی ہے۔عورت کی عظمت ،فضیلت اورتمام وہ زیباصفات کہ جس سے عورت کی شخصیت ایک ذمہ دار اور مستقل شخصیت کے طورپرنمایاں ہوتی ہے، اسلام ایک عورت کے لیے وہ انتخاب کرتاہے۔اسلام،عورت کوایک ایسی شخصیت کے طور پردیکھناچاہتاہے جومحترم ہو،جوقابلِ عزت وتعظیم ہو،جوپاکیزہ اوربلندوبالاشخصیت کی حامل ہو،نہ کہ ایک کھلونے اورنفسانی خواہشات پوری کرنے کے ایک وسیلے کے طور۔

یہ لطیف ونازک ترکیب ،عورت سے تعلق رکھتی ہے۔یہ نزاکت ،لطافت اورشائستگی عورت سے مخصوص ہے۔جو کہ ایک ایساامتیازہے جسےخداوندِمتعال نے عورت کوعطاکیاہے۔لہذا قرآن میں تمام انسانیت خواہ مردہویاعورت ، کو ایمان کی مثال دیتے ہوئے، دوخواتین کا ذکر ہوتا ہے:ایک حضرتِ مریمؑ بنتِ عمران اوردوسری فرعون کی زوجہ حضرتِ آسیہؑ ۔ پس عورت ایمان کے لحاظ سے مردوں کے لیے بھی اسوہ اورنمونہ عمل بننے کی ظرفیت رکھتی ہے۔ یہ ایسے اشارے اورنشانیاں ہیں جواسلام کی ایک عورت کے حوالے سے منطق اورفکرکی نشاندہی کرتی ہیں۔

حضرتِ زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی شخصیت آپ کی غمخواری اورتیمارداری میں منحصر ومحدودنہیں ہے۔حضرتِ زینبِ کبریٰؑ ایک مسلمان عورت کے لیے کامل نمونۂ عمل ہیں۔ یعنی اسلام نے عورت کی تربیت کے لیے جونمونہ ومثال پوری دُنیاکے لوگوں کے لیے پیش کیا ہےوہ مثال آپ سلام اللہ علیہاکی مقدس شخصیت میں موجود ہے۔حضرتِ زینب کبریٰؑ کی شخصیت بہت سے پہلوؤں کی حامل شخصیت ہے۔آپ سلام اللہ علیہا دانا،خبیراوربلندوبالامرتبہ اور معرفت کی حامل ایک برجستہ انسان ہیں کہ جوکوئی بھی آپؑ کی پاکیزہ شخصیت کی طرف رجوع کرے گاوہ آپ سلام اللہ علیہاکی اُس دانایی،روحی بلندی اورمعرفت کی عظمت کےسامنےجھک جائے گا اورآپ کی شخصیت کی عظمت کے سامنے اپنی عاجزی اورکمتری کااحساس کرے گا ۔

زینبِ کبریٰ سلام اللہ علیہا ہماری خواتین کےلیے ہرزمانےمیں نمونۂ عمل ہیں۔عقل وسنجیدگی،قدرت وشجاعت،جوش وولولہ اوراحساس مہربانی و نرمی،واضح وصریح زبان، قلبی اطمینان ،محکم وقوی روح،اوراِس کے ساتھ ساتھ تمام انسانوں کے ساتھ شفیق ماں اوربہن کاکرداراورگھرکے ماحول میں محبت کی شمع کوروشن رکھے رہنا،شوہراوربچوں کواپنی محبت اورشفقت کےدسترخواں کے اردگرداکھٹارکھنا،یہ مسلمان عورت کی خصوصیات ہیں۔

اسلام نے عورت کی عظمت اورفضیلت کے نمونے کے طورپرحضرت فاطمہ زہراءسلام اللہ علیہااورآپ کی وہ دُختر جوکہ فضائل ،صفات اورکمالات کامجموعہ ہیں ،ایمانِ مجسم ہیں، یعنی ثانیِ زہراءحضرت زینبِ کبریٰؑ سلام اللہ علیہاکی شخصیات طیبہ کوپیش کیا ہے کہ جن کواسلام نے زندگی کےتمام پہلوؤں میں تمام خواتین کے لیےایمانِ مجسم ہونے کے لحاظ سےحتیٰ تمام مردوں کے لیے بھی نمونہ عمل قراردیاہے۔

گذشتہ زمانوں کی نسبت آج اس بات کی اشّدضرورت ہے کہ اسلامی دنیاکے دانشور،علماء،اورمفکرین، اسلامی حقیقی شخصیات کے مختلف پہلوؤں کوپوری دُنیا کے سامنے علمی وعقلی اندازمیں پیش کریں تاکہ انسانیت مغرب کی تباہ کُن، گمراہ اور تاریک تہذیب سے نکل کرصحیح راہ کاانتخاب کرسکے۔ مادیت پرست لبرل ،سیکولراستعماری قوتوں نے آج دنیاکوتباہی کے دہانے پرپہنچادیاہے اوراِس تباہی اورتاریکی سے نکلنے کاواحد راستہ، حقیقی اسلامی تعلیمات پرعمل پیراہونا،اورحقیقی اسلامی شخصیات جوکہ انسانیت کے لیے نمونہ عمل بن سکتی ہیں اِن شخصیات کونمونہ عمل بنانا اوراسلامی کلچرکے فروغ دینے کا راستہ ہے۔