آزادی، اخلاق، روحانیت، عدالت، خودمختاری، عزّت، عقلانیت اور بھائی چارہ، اِن میں سے کوئی بھی کسی ایک نسل یا ایک معاشرے کے ساتھ مخصوص نہیں ہے کہ وہ کسی ایک زمانے میں عروج پر ہو اور دوسرے زمانے میں زوال پذیر ہو جائے۔ ایسی عوام کا ہرگز تصور نہیں کیا جا سکتا کہ جو اِن بابرکت اغراض و مقاصد سے بد دل ہو جائیں۔ جہاں بھی مایوسی اور بد دلی پیش آئی ہے تو وہ حکومتی عہدیداروں کی اِن دینی اقدار سے روگردانی کی وجہ سے پیش آئی ہے، اِن اقدار کی پابندی اور اِن کے نفاذ میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے (کبھی مایوسی) پیش نہیں آئی۔