ایک دفعہ آپ گھر میں تشریف فرما تھےکہ آپ کی والدہ ماجدہ مصلیٰ عبادت پردعامانگ کرخدا کی بارگاہ میں گریہ کررہی تھیں کہ آپ کی نظر اپنی والدہ کی إس حالت پر پڑی۔ آپ جلدی سے اُٹھے اور والدہ ماجدہ کے پاؤں پکڑتے ہوئے عرض کی ایسے میں اُن کے لیے شہادت کی دعا کریں۔ والدہ مزید اشکبار ہوگئیں کہ عارف بھلا اِس عُمر میں بھی کوئی موت کی دعا طلب کرتاہے؟ آپ مایوس ہوئے مگر ماں نے آپ کے لیے شہادت کی دعا مانگی تو آپ نے پُرسُکون ہو کرفرمایا:’’اب یہ سعادت مجھے ضرور نصیب ہوگی‘‘ یہی وجہ تھی کہ لاہور میں علماء کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے انتہائی وثوق سے فرمایا تھاکہ’’میں نے اپنے ربّ سے شہادت کی دعا طلب کی ہےمجھے یقین ہے کہ میری دعا قبول ہوچکی ہے‘‘