سید الشہداء کی عزاداری کے ایّام میں یہ فرمایش کی گئی ہے کہ شیعیان ایک دوسرے سے ملاقات کے دوران یہ دو جملے کہیں:’’ أعظَمَ اللهُ اجورَنا بمُصابِنا بِالحُسَینِ علیہِ السلام‘‘ اور دوسرا جملہ،’’ وَ جَعَلَنا و ایّاکُم مِنَ الطّالِبینَ بِثارِهِ مَع وَلیّهِ الامامِ المَهدیِّ مِن آلِ مُحَمَّدٍ(ع)‘‘۔
پہلے جملے کے معنی یہ ہیں کہ خدایا ہمیں امام حسین علیہ السلام کے حقیقی عزاداروں میں شمار فرما تاکہ ہمارے نامۂ اعمال میں بھی اِس غم کا ثواب لکھ دیا جائے۔
دوسرے جملے کے معنی یہ ہیں کہ ہمیں آپ حضرت علیہ السلام کی راہ کو آگے بڑھانے والوں میں سے قرار دے۔ ’’الطالبین بِثارہِ‘‘ یعنی آپ حضرت علیہ السلام کے خون کا انتقام لینے کی ہمیں توفیق عطا فرما۔ اور یہ شیعہ کے رائج باضابطہ نعروں میں سے ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی
کتاب : شکوفایی عقل در پرتو نھضت حسینی صفحہ،235