کربلا کا سانحہ ہمارے لیے چاہتے نہ چاہتے ہوئے ایک بڑا اجتماعی سانحہ ہے۔ یہ واقعہ ہماری تربیت میں،اخلاق اور ہماری عادت میں اثر رکھتا ہے، ایک ایسا سانحہ ہے کہ ہم خود بخود کسی بھی طاقت کی طرف سے مجبور کئے بغیر لاکھوں لوگ اور لاکھوں گھنٹے اِس سانحہ سے مربوط واقعات سننے کے لیے صرف کرتے ہیں۔ لاکھوں روپے اِس کام میں خرچ ہوتے ہیں۔ اِس سانحے کو اُسی طرح سے کہ جس طرح سے(واقع ہوا) تھا، بغیر کسی کمی اور زیادتی کے قبول کریں اور اگر اپنی طرف سے معمولی سا بھی اِس واقعے میں تصرّف اور کمی و زیادتی انجام پائے (تو) اِس سانحے کا رُخ مڑ جائے گا اوربجائے اِس کے کہ ہم اِس سانحے سے استفادہ کریں قطعی طور پر نقصان اُٹھائیں گے۔
شہید مرتضیٰ مطہری
26مارچ 1969