حقیقت تو یہ ہے کہ ناانصافی اور بے عدالتی سے مقابلے کے جو ثمرات اِن چار دہائیوں میں ملے ہیں اُن کا دوسرے کسی بھی دورانیے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ طاغوتی دور میں ملک کی زیادہ تر آمدن اور وسائل، دارالحکومت میں رہنے والوں یا ملک کے دوسرے حصوں میں بسنے والے اُنہی جیسے افراد پر مشتمل ایک مختصر سے گروہ کے اختیار میں تھے۔ اکثر شہروں خصوصاً دورافتادہ علاقوں اور دیہاتوں کے لوگ تو فہرست کے آخر میں شمار کیئے جاتے تھے اور اکثر تو زندگی کی انتہائی بنیادی ضروریات اور سہولیات سے بھی محروم تھے۔