ہم اپنے فلسطینی بھائیوں سے محبت کرتے ہیں اور انکے درد میں شریک ہیں۔ وہ درد جو انہوں نے خدا کی راہ میں برادشت کیے، ہمارے بھی ہیں اور انکے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔ ہم اور وہ اس جنگ میں ایک ہی محاذ اور ایک ہی راستے پر گامزن ہیں۔ ہاں مگر خدا نے انکو اس راستے میں ہم سے اگلی صفوں میں قرار دیا۔ ایک روایت پیش کروں جو کہ ایمان کی مزید مضبوطی اور استحکام کا سبب قرار پائے۔ مسند احمد، تہذیب ابن عساکر اور کنزالعمال میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث نقل کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ایسا ہے جو کہ اپنے دین پر قائم ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں مستحکم ہیں اور انکے دشمن (تمام تر دشمنی کے باوجود) انکو کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور سختی و تنگی کی شدت ان پر اثرانداز نہیں ہوگی حتٰی کہ نصرت الہٰی انکے لیے پہنچ جائے۔ وہ ایسا ہی گروہ ہے۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ کہاں سے تعلق رکھتے ہیں؟ آپ نے جواباً فرمایا: بیت المقدس سے اور بیت المقدس کے اردگرد کے علاقے سے۔
خطاب المرحلہ، جز 3، ص 178