اُس معنوی، عارف اور مادی زینتوں سے پاک انسان نے ایسے ملک کی باگ ڈور سنبھالی کہ جس کے عوام کا ایمان کافی مضبوط اور گہرا تھا۔ اگرچہ پَہلَوی حکومت کے دوران فحاشی و فساد پر مشتمل مواد کی بے لگام تشہیر و ترویج نے اِس ایمان پر سخت ضرب لگائی اور مِڈل کلاس عوام بالخصوص جوانوں کو مغرب کی اخلاقی بے راہ رویوں کی دلدل میں دھکیل کر رکھ دیا تھا، لیکن اسلامی جمہوریہ کے اخلاقی و دینی رویے نے نورانی اور بیدار دلوں کو خصوصاً جوانوں کو اپنی طرف جذب کیا اور یوں پوری فضا دین و اخلاق کے حق میں تبدیل ہو گئی