صاحبِ اقتدار ایران کو آج بھی انقلاب کے شروع کی طرح مستکبروں کے مقابلے کا سامنا ہے، لیکن ایک بہت معنیٰ خیز فرق کے ساتھ۔ یعنی اگر پہلے امریکہ کے ساتھ ہمارا مقابلہ بیرونی کارندوں کی سرگرمیاں ختم کرنے یا تہران میں صہیونی سفارت خانے کے خاتمے یا جاسوسی کے اڈے کو فاش کرنے پر مبنی تھا، تو آج کا مقابلہ، صہیونی سرحدوں پر طاقتور ایران کی موجودگی اور مغربی ایشیا سے امریکہ کے ناجائز تسلط کی بساط لپیٹنا، اسلامی جمہوریہ کی مقبوضہ سرزمینوں کے مرکز میں فلسطینی مجاہدوں کے جہاد کی حمایت، اور پورے خطّے میں حزب اللہ سمیت محاذِ مقاومت کے بلند پرچم کا دفاع کرنا ہے۔