(اگر کوئی امید تھی بھی تو) بس اِسی کربلاکے میدان میں تھی۔ تمام اُمیدیں اِسی (72 تن کے) گروہ سے بندھی ہوئی تھیں اوریہ گروہ بھی اپنادل شہادت پر وار چکے تھے۔اور ظاہری رسم و رواج کی خاطر ہی سہی شہادت کے بعد بھی ان کے لیے کوئی، ایک فاتحہ کی مجلس تک نہیں رکھواتا تھا۔یزید ہر جگہ مسلط تھا،یہاں تک کہ اُن (72 تن) کی خواتین کوبھی اسیر بنالیا اور اُن کے بچوں پربھی رحم نہیں کیا۔ اِس (طرح کے) میدان میں جان نثاری بہت ہی کٹھن ہے۔
(ولی امرِمسلمین سیدعلی خامنہ ای حفظہ اللہ)
16 فروری 2009