یااَيُّها الَّذِینَ آمَنُوا اِنْ جائَكُمْ فاسِقٌ بِنَبَاء فَتَبَيَّنُوا اَنْ تُصِیبُوا قَوْمَاً بِجَهالَة فَتُصْبِحُوا عَلى ما فَعَلْتُمْ نادِمِین.
اے ایمان والو ! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو، کہیں (ایسا نہ ہو کہ) نادانی میں تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔
ہر کسی کی بات پر اعتماد مت کریں، (امور دینی میں جو انسانی سعادت و بدبختی سے تعلق رکھتے ہیں، تحقیق بے حد ضروری ہے اور لازمی ہے کہ اطمینان حاصل ہو)۔ زندگی کے عام اور روزمرہ کے معاملات میں بھی، اور خصوصیت سے معاشرتی مسائل سے یہ مربوط ہے۔ ہر کسی کی بات پر ہرگز اعتماد مت کریں۔ البتہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا ہوں کہ دوسروں کو بغیر دلیل کے رد کر دیں۔ لیکن دوسروں کی بات کو قبول کرنے کے لیے اور ان پر اثر ڈالنے کے لیے، ہر حال میں تحقیق کریں کہ بولنے والا قابل اعتماد بھی ہے یا نہیں۔
آیت اللہ مصباح یزدی
اخلاق در قرآن ج 3 ص 335 ، 336