تاریخ اپنے آپ کو دُہراتی ہے
انسان ؛ قرآن و سُنّت کی پابندی اور ان کی حدود و قیود کا خیال رکھے بغیر جس راستے پر بھی چلے گا ؛ دن بدن تنزُّلی کی طرف جائے گا اور سقیفہ اور اُس کے واقعہِ طَف (کربلا) جیسے نتائج والی تاریخ ہر روز دُہرائی جائے گی ۔ کیونکہ ہر روز ایک حق غصب ہوتا ہے یا حقدار تک پہنچتا ہے اور ہمیشہ حق و باطل امام حسینؑ اور یزید (لعن) کی مانند موجود ہوتا ہے اور عوام کا کام بھی یا یزید کے ساتھ (مل کر) جنگ کرنا ہوتا ہے یا پھر امام حسینؑ کی رکاب میں جنگ کرنا ہوتا ہے ۔ اِسی لیے انسان کو چاہیے کہ ہر روز اپنے مقام کا تعیّن کرے کہ آیا وہ حق والوں کے ساتھ ہے یا باطل اور اس کے پیروکاروں کے ساتھ ہے !