وہ جو اعتقادی بنیادوں سے دور ہیں وہ جان لیں کہ مقدسات دینی کی توہین کرنا اور انکی بے احترامی کرنا، مادیت کی مردہ مزاجی کی تسکین کے لیے بندگان الہٰی کو گرفتار کرنا اور کامل و معصوم انسانوں کو قتل کرنا، یا انکی قبورِ مبارکہ کو کربلا سے جنت البقیع تک، بقیع سے سامرا تک مسمار کرنا اور اسی طرح دینی و مذہبی ہستیوں کی توہین کرنا۔ یہ سب (اعمال امت مسلمہ کی) ترقی کے لیے (ایک) رکاوٹ ہیں اور لوگوں کی مزاحمت سے بڑھ کر اللہ کے عذاب کا سبب بھی بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی مزاحمت بھی ایک طرح سے خدا کی جانب سے (ان ظالموں) کے لیے عذاب ہے۔ «قَاتِلُوهُمْ یعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَیدِیكُمْ وَیخْزِهِمْ وَینْصُرْكُمْ عَلَیهِمْ».
آیت الله العظمی جوادی آملی
18 مارچ 2006