میرا (اس بات پر) اعتقاد ہے کہ اِس (آٹھ سالہ ایران-عراق) جنگ – (یعنی) اِس دفاعِ مُقدّس – نے جہاں ہمیں نقصان پُہنچایا؛ وہیں پر اس (جنگ) سے بڑے عظیم فوائد اور منافع بھی حاصل ہوئے۔ یہ فوائد؛ اُن نقصانات کی نسبت کئی گُنا زیادہ اور عظیم ہیں۔ وہاں ہمارا نقصان؛ انسانی اور مادّی نقصان کے لحاظ سے تھا۔ یعنی ہمیں کتنے جوانوں سے ہاتھ دھونا پڑا، کتنے خاندان اپنےعزیزوں سے محروم ہوگئے، ہم سب (اپنے) جوانوں کے لیے سوگوار ہو گئے اور مادّی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ (ہمارا) مُلک ظاہری تعمیرات کے لحاظ سے کچھ عرصہ کے لیے ایک حد تک تھوڑا پیچھے چلا گیا۔ یہ جنگ کے نقصانات تھے۔ تمام جنگوں میں اِس طرح کے نقصانات ہوتے ہیں۔ لیکن (اِس) جنگ (دفاعِ مقدس) کے فوائد؛ طولانی مدّت کے فوائد تھے، باقی رہنے والے فوائد تھے۔ البتہ قلیل مدّت والے اور جلدی حاصل ہونے والے فوائد بھی تھے۔ اس آٹھ سالہ جنگ اور آٹھ سالہ دفاعِ مُقدّس کے عظیم فوائد میں سے ایک فائدہ یہ تھا کہ اس کے ذریعے سے ہماری جوان نسل اور ہمارے معاشرے میں انقلابی تحریک اور جوش و جذبہ باقی رہا اور اسے تقویت ملتی رہی۔
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
24 مئی 2017