«أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّار» کا مطلب دشمن کے مقابلے میں ناقابل تسخیر ہونا ہے انسانی سماج اور معاشروں کو لگنے والے دھچکوں میں سے ایک، ان کے دشمن کا ان پر اثر انداز ہونا ہے اور یہ قرآن کی آیت «أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّار» میں موجود ہے۔۔۔ «أَشِدَّاءُ»کے معنی، عمل میں سختی مراد نہیں، جسے ہم فارسی میں «شدت عمل» سے تعبیر کرتے ہیں بلکہ «أَشِدَّاءُ»کے معنی سخت، مضبوط اور ناقابل تسخیر ہونے کے ہیں، بنابر این «أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّار» کا مطلب یہ ہے کہ انہیں (دشمن کو) اپنے معاشرے پر اثر انداز نہ ہونے دیں۔
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
18 فروری 2023
(حکومتی عہدیداروں اور اسلامی ملکوں کے سفیروں سے ملاقات کے دوران بیان کئے گئے خطاب سے اقتباس)