امام حسنؑ اور صلح کا مسئلہ۔ یہ صلح مسلط کردہ صلح تھی؛ اسکی وجہ یہ تھی کہ وہ لوگ جو امام حسنؑ کے ساتھ تھے، یعنی وہ خیانت کار لوگ کہ جو آپؑ کے اردگرد جمع تھے، انہوں نے ایسی صورتحال بنائی کہ آپؑ اس کے خلاف اقدام نہ اٹھا سکیں، (اس لیے آپؑ نے) صلح کی۔ یہ ایک مسلط کردہ اور تھوپی گئی صلح تھی۔ یہ صلح جو ہم سے کرنے کا کہنا چاہتے ہیں (ایران عراق جنگ کے بعد صدام کے ساتھ) ایسی ہی صلح ہے۔ جب (دور امام حسنؑ میں) صلح ہوگئی تو روایت اور تاریخ کے مطابق، معاویہ منبر پر چڑھا اور اس نے کہا کہ وہ تمام باتیں جو میں نے کہی ہیں وہ میرے پاؤں تلے ہیں۔ جیسا کہ اس شخص نے تمام قراردادوں کو پارہ پارہ کر دیا۔
وہ زبردستی کی صلح جو امام حسنؑ کے زمانے میں واقع ہوئی اور وہ مسلط کردہ حکمیت جو امیرالمومنینؑ کے زمانے میں واقع ہوئی، یہ دونوں بہانہ باز اور سازشی افراد کی وجہ سے ہوئیں۔ اس سے ہمیں یہ ہدایت اور سبق ملتا ہے کہ نہ تو مسلط کردہ صلح کو قبول کریں اور نہ ہی زبردستی کی حکمیت کے دباؤ میں آئیں۔
امام خمینیؒ
صحیفه امام ج20 ص: 118 و 119