امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے قبل کے آخری لمحات میں ایک ایسی خدا کے ساتھ عاشقانہ مناجات ملتی ہے کہ جس میں آپؑ اِس جانثاری اور فداکاری کا سبب بیان فرماتے ہیں۔ آپؑ جو کہ خدا کی معرفت، خدا کی راہ میں عاشقی، جانثاری اور فداکاری کی معرفت رکھتے ہیں، مصیبتیں جتنی زیادہ آپؑ پر آتی ہیں اور آپؑ کے عزیزشہادت کی منزل پر فائز ہوتے ہیں، آپؑ کا چہرہ نورانی تر اور آپؑ کی تازگی میں مزیداضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ راوی کہتا ہے: میں نے دُنیا میں کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا ہے کہ مصیبت کے دوران اُس کے جسم میں لرزہ طاری ہونے، اُس کا رنگ اُڑ جانے، اوراُس کے ہاتھ پاؤں پھول جانے کے بجائے اُس کے چہرے کا رنگ نورانی تر، خوشحال تر اور پُر عزم تر ہوجائے۔ محبت کا یہ تقاضا ہوتا ہے کہ جو چیز بھی انسان کے اختیار میں ہے(اپنے) محبوب کی خدمت میں پیش کرے، یہ کربلا کی تحریک کی اہمیت کا ایک پہلو ہے