ممکن ہے کہ جب انسان جنگ میں مشغول ہو جائے تو نماز ادا نہ کرسکے، لہٰذا نماز کی محافظت کا تقاضا یہ ہے کہ صبر کرے تاکہ ظہر کا وقت ہو جائے(اور نماز پڑھ لے اور اس کے بعد جنگ میں مشغول ہو جائے)۔ جیسا کہ نقل ہوا ہے کہ حضرت سید الشہداء نے کربلا میں ظہرین(ظہر اور عصر کی نماز) ادا کی اور ظاہری طورپر وہ شخص جو ڈھال واقع ہوئے تھے، تقریباً تیرہ تیر اُن کے بدنِ شریف میں لگے تھے اور شاید اُس کے بعد شہید ہوگئے تھے