میں وصیت کرتا ہوں کہ میری میت کو شہر ساری کے گلزار شہداء میں دفنایا جائے اور میری واحد امید جو کہ وہی سبز رومال ہے جسے میں ہمیشہ دینی مجالس اور محافل میں اپنے ساتھ رکھتا تھا اور میرے دوستوں کے آنسوؤں سے متبرک ہوا ہے، میرے چہرے پر رکھا جائے اور میری میت کو قبر میں اتارنے سے پہلے کوئی نوحہ خواں میری قبر کے اندر جا کر میری دادی فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اور امام حسین علیہ السلام کے مصائب کا ذکر کرے اور سامعین سے بھی میری گزارش ہے کہ وہ میری قبر کے اندر اشک ریزی کریں تاکہ قبر کے اندھیروں میں انکے آنسو میرے لئے روشنی کا کام دیں اور یقین کیجئے کہ میں دل کی گہرائیوں سے یہ بات کہتا ہوں کہ مجھے قبر کے اندھیرے اور فشار قبر سے بہت ڈر لگتا ہے۔
شهید سید مجتبی علمدار کی وصیت سے اقتباس
4 جولائی 1994