شہید مفتح جہاں ایک ممتاز دانشور، روشن خیال، فداکار اور زمانے کی ضروریات سے واقف عالم دین تھے وہیں انکے اندر ایک اور خصوصیت پائی جاتی تھی جو اس زمانے کے بعض گنے چنے دانشوروں کے علاوہ کسی میں نظر نہیں آتی تھی اور وہ خصوصیت، نوجوان نسل، طلباء اور ان لوگوں کے ساتھ رابطے کے قیام کی قدرت تھی جو ایک عالم دین سے اس وقت کی زبان میں دین کا پیغام سننا چاہتے تھے۔ لہٰذا انقلاب اسلامی سے قبل اور انقلاب کی کامیابی کے بعد اس عظیم روحانی شخصیت کی اکثر سرگرمیوں کا دائرہ، نوجوانوں – خاص طور پر یونیورسٹی کےطلباء – سے متعلق میدان سے تھا، خواہ مسجد میں انجام دی جانے والی سرگرمیاں ہوں جس میں آپ خدمات انجام دیتے تھے یا پھر وہ تقریریں ہوں جو آپ اپنے کام کے ماحول کے دوران کیا کرتے تھے۔
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
17 دسمبر 1999