ایسے دور میں، وہ واحد چیز جو اہلبیتؑ کی جنگ کو، اُن کی فکری اور سیاسی تحریک کو پھیلنے، اور اُن کے سچّے چاہنے والوں کو رواں دواں رہنے کا موقع دے سکتی تھی، وہ تھی اُن عظیم ہستیوں کی اَن تھک کوشش اور خطرناک جہاد، اور الہی طریقہ یعنی تقیہ کا سہارا لینا۔ اَب جا کر (ہمارے لیے) امام موسیٰ کاظمؑ کے حیرت انگیز اور ہیبتناک جہاد (کا حقیقی مقام) نمایاں ہوجاتا ہے۔
18 اکتوبر 1989